راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)25 اور 26 اگست کی رات دہشتگردوں نے بلوچستان میں دہشتگردانہ کارروائیاں کیں ، یہ کارروائیاں اندرون اور بیرون ملک دشمنوں اور ان کے سہولتکاروں کی ایماپر کی گئیں جس کا مقصد معصوم لوگوں کو نشانہ بنا کر بلوچستان کے پرامن ماحول اور ترقی کو متاثر کرنا ہے ،دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو واضح پیغام دیتاہوں کہ شہریوں کی جان و مال اور بلوچستان کی ترقی کے دشمنوں سے ریاست آہنی ہاتھوں سے نمٹنے گی ، اور ان ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، اس ضمن میں جاری آپریشن میں کارروائیاں کی جارہی ہیں ، ہمارے لیئے ہر پاکستانی کا خون مقدم ہے ، کسی پاکستان کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے کہا کہ 2024 کے پہلے آٹھ ماہ میں انسداد دہشتگردی کی مد میں ہونے والے آپریشن کے دوران دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سیکیورٹی فورسز اور قانون نا فذ کرنے والے اداروں کی جانب سے 32 ہزار 173 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیئے گئے جن میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران آپریشن کی تعداد 4 ہزار 21 ہے ، گزشتہ ایک ماہ میں آپریشن کے دوران 90 خوارج کو واصل جہنم کیا گیا ، دہشتگردی کے اس ناسور سے نمٹنے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر ایک سو تیس سے زائد آپریشن افواج پاکستان ، انٹیلی جنس اور پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں ۔
کے گزشتہ آٹھ ماہ میں کاونٹر ٹیرازم آپریشن کے دوران 193 افسران اور جوانوں نے جام شہاد ت نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے ۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ آخری خارجی اور دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی ۔
20 اگست 2024 سے وادی تیرہ میں فتنہ الخوارج ، لشکر اسلام، جماعت الاحرار کے خلاف کامیاب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیئے گئے جس کے نتیجے میں فتنہ الخوارج کو بڑا جھٹکا لگا ، ان آپریشنز میں اب تک سیکیورٹی فورسز نے 37 خوارجیوں کو واصل جہنم کیا جبکہ 14 خوارج زخمی ہوئے ، جہنم واصل ہونے والوں میں انتہائی مطلوب خوارجی لیڈر ابو ذر عرصف صدام بھی شامل تھا، ان آپریشن کے دوران 4 جوانوں نے دلیری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا ۔ اسی طرح کے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن سے دہشتگردی کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے سیکیورٹی کی بہادری اور عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔
25 اور 26 اگست کی رات دہشتگردوں نے بلوچستان میں دہشتگردانہ کارروائیاں کیں ، یہ کارروائیاں اندرون اور بیرون ملک دشمنوں اور ان کے سہولتکاروں کی ایماپر کی گئیں جس کا مقصد معصوم لوگوں کو نشانہ بنا کر بلوچستان کے پرامن ماحول اور ترقی کو متاثر کرنا ہے ، سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے 21 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، ان آپریشن کے دوران عوام کی جان کی حفاظت کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 14 سپوتوں نے جام شہادت نوش کیا ، ہمیں معلوم ہے کہ بلوچستان کی عوام میں احساس محرومی اور ریاستی جبر کا ایک تاثر بھی پایا جاتاہے ، جس کو بیرونی ایما پر مخصوص عناصر ایکسپلائٹ کرتے ہیں ، تاکہ بلوچستان کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کا جاری عمل خوف و ہراس کے ذریعے متاثر کیا جا سکے ۔
جب دہشتگردوں کیخلاف کارروائیاں ہوں گی، جب ترقی نہیں ہو گی تو اس سے احساس محرومی اور ریاستی دراندازی کا بیانیہ مزید بڑھے گا ، دہشتگردوں کے سرپرست ریاست کو مزید مورد الزام ٹھہرائیں گے اور اس گھناونے کھیل کو جاری رکھ سکیں گے ۔
25 اور 26 کی رات کو دہشتگردی کے جو واقعات ہوئے ، وہ اسی مذوموم بیرونی ایما اور فنڈنگ پر کیئے جانے والے جاری شدہ کھیل کاحصہ تھے ، یہ کرنے اور کروانے والوں کا اسلام سے ، انسانیت سے ، بلوچ راوایات اور اقدار سے کوئی تعلق نہیں ہے ، نہتے شہریوں کو اس طرح بربریت کا نشانہ بنانا اور اس پر فخر کرنا ، اس ظلم کو کرنے اور کروانے والوں کی ذہنیت اور مایوسی کی عکاسی ہے ، یہاں میں دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو واضح پیغام دیتاہوں کہ شہریوں کی جان و مال اور بلوچستان کی ترقی کے دشمنوں سے ریاست آہنی ہاتھوں سے نمٹنے گی ، اور ان ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، اس ضمن میں جاری آپریشن میں کارروائیاں کی جارہی ہیں ، ہمارے لیئے ہر پاکستانی کا خون مقدم ہے ، کسی پاکستان کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔