سرینگر (ویب ڈیسک) مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیرِاعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ مودی سرکار نے وادی میں امن صرف فوج کے ذریعے قائم کر رکھا ہے۔ فوج کے ذریعے قائم کیا جانے والا امن کس کام کا؟ مزا تو جب ہے کہ نریندر مودی فوج ہٹائیں اور وادی میں حقیقی امن قائم کرکے دکھائیں۔
آج نیوز کے مطابق ایک انٹرویو میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ حقیقی جمہوریت کے لیے ترس رہے ہیں۔ ایک زمانے سے وادی کے حالات دگرگوں ہیں۔ شورشیں دم نہیں توڑ رہیں.اِس کا ایک بنیادی سبب یہ بھی ہے کہ مرکزی حکومت نے قدم قدم پر فوج کو تعینات کر رکھا ہے۔ معمولی سے رقبے والے اس خطے میں اِتنی زیادہ فوج تعینات رکھنا کسی بھی منتخب حکومت کے لیے شرم ناک بات ہے۔
ایک سوال پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے طول و عرض میں حقیقی امن و استحکام یقینی بنانے کے لیے لازم ہے کہ معاملات فوج کے ہاتھ سے لے کر سویلین سیٹ اپ کے حوالے کیے جائیں۔امن صرف فوج کی مدد سے بحال نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی برقرار رکھا جاسکتا ہے۔ عوام کے حقیقی نمائندے جب میدان میں ہوں تو عوام اپنے بنیادی مسائل کے حل کے لیے اُن سے بہت سی امیدیں وابستہ رکھتے ہیں۔ جمہوریت کا بنیادی تقاضا یہ ہے کہ عوام کے حقیقی نمائندوں پر کسی بھی فورس کا ترجیح نہ دی جائے۔