اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن اور حکومتی جماعتوں نے آئینی عدالت کی مشروط حمایت کردی۔
پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا جس میں مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر پارلیمانی جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن اور حکومتی جماعتوں نے آئینی عدالت کی مشروط حمایت کردی، پی ٹی آئی، جے یو آئی اور حکومتی اتحادکی جماعتیں آئینی عدالت پرمشروط رضامند ہیں۔
اجلاس میں بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے بل پر مزید مشاورت کرنے کی تجویزدی جبکہ پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے مو¿قف اپنایا کہ جلد بازی میں قانون سازی نہ کی جائے، یہ ایسا آئینی معاملہ ہے جس پر مزید مشاورت درکار ہے۔
خیال رہے کہ مجوزہ آئینی پیکیج کے مطابق حکومت سپریم کورٹ کے پانچ سینئر ججوں میں سے چیف جسٹس لگائے گی، چیف جسٹس کا انتخاب پانچ سینئر ججوں کے پینل میں سے ہوگا۔
مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت آئینی ترمیم کے ذریعے آئینی عدالت قائم کی جائے گی، آئینی عدالت کے چیف جسٹس اور چار ججوں کی تقرری جوڈیشل کمیشن اورپارلیمانی کمیٹی کرے گی۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججوں کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو ایک کیا جائے گا، آئین کے آرٹیکل 63 اے میں بھی ترمیم کی جائے گی، منحرف ارکان کے ووٹ کی شق بھی مجوزہ ترامیم کا حصہ ہے۔اس کے علاوہ بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم بھی شامل ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھا کر 81 کرنے کی تجویز ہے۔