اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہمارے تعلیمی نظام میں سیرت النبی ﷺ کا زیادہ تذکرہ ہونا چاہئے۔
اسلام آباد میں سیرت النبی ﷺکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی پرائم منسٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا آج کا دن ہم سب کیلئے بہت اہم ہے، پوری امت مسلمہ کو عید میلاد النبی ﷺکی مبارکباد پیش کرتا ہوں، آج کا دن مسلمانوں کیلئے بہت خوشی کا دن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلیمی نصاب میں سیرت النبی ﷺ کا زیادہ تذکرہ ہونا چاہئے، اسلام میں تعلیم کی بہت اہمیت ہے، “ریاست کا تعلیمی نظام سیرت النبی ﷺکی روشنی میں” آج کا موضوع ہے، علم ہی وہ روشنی ہے جو ہدایت کی راہ دکھاتی ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ علم اور تقویٰ کی دولت سے مزین لوگوں کو ہی قرب الٰہی نصیب ہوتا ہے، علم کا حصول دینی فرض ہے، آپ ﷺپر نازل پہلی وحی میں تعلیم کی فضیلت اور اہمیت کو واضح کیا گیا، نبی کریمﷺ نے مسجد نبوی کو علم کا مرکز بنایا۔
انہوں نے کہا کہ علم ہی وہ روشنی ہے جو انسان کو نیکی اور بدی میں تمیز سکھاتی ہے، ناخواندہ افراد کو حصول علم پر آمادہ کرنا حکومت کا بھی فرض ہے، بنیادی دینی تعلیم ہر مسلمان کیلئے لازم ہے، تعلیمی نظام کو جدید سائنسی علوم پر مبنی ہونا چاہئے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں عرب سے چین جانا تو ایک خواب ہی ہوتا ہوگا، نبی پاک ﷺنے فرمایا تھا علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین جانا پڑے، طلبہ کو جدید سائنسی علوم،ٹیکنالوجی اور دیگر جدید علوم کی تعلیم دینی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ غیر اسلامی ممالک میں انصاف پر عمل کیا جاتا ہے، انصاف کی وجہ سے ترقی،خوشحالی اور کامیابی نصیب ہوتی ہے، ہمیں اسلام کے بنیادی اصولوں پر رہتے ہوئے خلا کو پر کرنا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 2013 میں نوازشریف وزیراعظم تھے اور میں وزیرخزانہ تھا، ہم ایک میزائلی قوت بنے، کہا جاتا تھا ملک دیوالیہ پن کا شکار ہوجائے گا، ہمارے دور میں یہ ملک 3 سال اور چند ماہ میں وہاں پہنچ گیا تھا جہاں ساری دنیا تعریف کررہی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اللہ نے اس ملک کی زمین میں خزانے رکھے ہوئے ہیں، اللہ کے طے شدہ راستے پر چلیں گے تو یہی زمین ہمیں صحیح سمت دے گی، پاکستان کئی بار ترقی کے مراحل پر گیا، چھپے ہوئے ہاتھ ایسی ٹانگ کھینچتے ہیں کہ پھر سارا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔