دونوں نے ایک دوسرے کو ڈھیروں دعائیں دیں اور عزم کیا کہ جس طرح پہلے دونوں ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں اس طرح آئندہ بھی وہ ایک دوسرے کے کام آتے رہیں گے
عاطف اور سعید دو گہرے دوست تھے۔دونوں کی دوستی ہمالیہ کی پہاڑیوں سے بھی زیادہ اونچی سمجھی جاتی تھی۔اگر عاطف کسی مشکل میں گرفتار ہوتا تو سعید اس کے کام آتا اور اگر سعید کو کچھ ہو جاتا تو عاطف اپنے تمام تر وسائل کو کام میں لا کر اس کی مدد کرتا۔الغرض دونوں ایک دوسرے کی مشکل یا بڑے وقت میں کام آتے اور ہنسی خوشی زندگی گزارتے تھے۔
ایک دن خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ عاطف کو سخت بخار نے آن لیا۔عاطف نے لاکھ جتن کئے مگر اسے کوئی فائدہ نہ ہوا۔آخر اس کا دھیان اچانک اپنے گہرے دوست سعید کی طرف گیا کہ وہ کس کھیت کی مولی ہے،چنانچہ عاطف نے اپنے پڑوس میں رہنے والے ایک لڑکے کو کہا کہ جاؤ!سعید کو بتاؤ کہ عاطف سخت بیمار ہے اس لئے وہ ہلنے جلنے کے قابل بھی نہیں ہے اس لئے وہ اس کے پاس آئے اور اسے ڈاکٹر کے پاس لے جائے۔
جب سعید عاطف کے گھر پہنچا تو اس نے سخت لہجے میں عاطف سے کہا کہ اگر تمہاری طبیعت زیادہ خراب تھی تو تاخیر کرنے کی بجائے فوراً مجھے اطلاع دیتا۔بہرحال تیار ہو جاؤ اور ڈاکٹر کے پاس چلو۔
عاطف تو پہلے ہی تیار تھا چنانچہ دونوں دوست موٹر سائیکل کے اوپر بیٹھ کر قریبی ڈاکٹر کے پاس پہنچے اور اسے ساری کہانی سنائی کہ کیسے عاطف کی طبیعت خراب ہوئی؟ڈاکٹر نے عاطف کا تفصیلی معائنہ کیا اور اسے ہدایت کی کہ تمہارا دوست سعید 24 گھنٹے تک تمہارے پاس رہے گا اور پابندی سے تمہیں دوائی دے گا۔
انشاء اللہ ایک دو دنوں کے اندر اندر تمہاری طبیعت بالکل ٹھیک ہو جائے گی۔عاطف کے ساتھ سعید کی دوستی کی گہرائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سعید ڈاکٹر کے کہنے کے مطابق عاطف کو دوائی دیتا جس کی وجہ سے ایک دو دنوں میں ہی عاطف کی طبیعت بحال ہو گئی اور سعید عاطف دونوں پھر سے پابندی سے کالج جانے لگے۔عاطف نے سعید کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا کہ جس نے مشکل حالات میں اس کا اتنا خیال رکھا اور اس کی تیمارداری کی۔
سعید نے عاطف سے کہا کہ”دیکھو!انسان ہی انسان کے کام آتا ہے جس طرح تم کبھی مشکل حالات میں میرے کام آتے رہے ہو اسی طرح اگر میں نے تمہیں کچھ حفاظتی ٹپس دیئے ہیں اس میں شکریہ کی بھلا کیا بات ہے؟یہ بات کہہ کر عاطف نے سعید کو حفاظتی ٹپس دیئے ہیں کا کہہ کر اپنے گلے لگا لیا۔دونوں نے ایک دوسرے کو ڈھیروں دعائیں دیں اور عزم کیا کہ جس طرح پہلے دونوں ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں اس طرح آئندہ بھی وہ ایک دوسرے کے کام آتے رہیں گے۔یہ کہہ کر دونوں دوست اپنی گہری دوستی پر ناز کرتے ہوئے بغلگیر ہوئے۔“