لاہور ) پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم کا عہدے سے استعفیٰ منظور کر لیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تصدیق کی ہے کہ بابر اعظم نے پاکستان کی مردوں کی وائٹ بال کرکٹ ٹیم کی کپتانی سے منگل کی شام استعفیٰ دے دیا ہے، اور ان کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے۔ قومی سلیکشن کمیٹی کو مستقبل کی وائٹ بال کرکٹ کے لیے حکمت عملی تیار کرنے اور نئے کپتان کے انتخاب کی سفارش کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔
پی سی بی کے مطابق، “اگرچہ بورڈ نے بابر اعظم کی وائٹ بال کپتان کے طور پر حمایت کی تھی، لیکن ان کا استعفیٰ دینا اس بات کا عکاس ہے کہ وہ ایک بیٹر کے طور پر زیادہ بہتر کارکردگی دکھانے کے لیے خود کو زیادہ فوکس کرنا چاہتے ہیں، یہ فیصلہ ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور پاکستان کرکٹ کے لیے ان کے عزم کا ثبوت ہے۔ بابر کا ماننا ہے کہ اپنی بیٹنگ پر مکمل توجہ دینے سے وہ ٹیم کی کامیابی میں زیادہ فیصلہ کن کردار ادا کر سکیں گے، خاص طور پر مختصر فارمیٹس میں۔”
پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہناتھا کہ “پی سی بی بابر اعظم کی بطور وائٹ بال کپتان خدمات کو تسلیم کرتا ہے، ان کی ٹیم کی ضروریات کو ترجیح دینے کی صلاحیت اور پاکستان کرکٹ کے لیے ان کی بے پناہ لگن کو سراہتا ہے۔ پی سی بی بابر اعظم کی حمایت جاری رکھے گا، یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ وہ ایک عالمی معیار کے بیٹر اور ٹیم کے سینئر کھلاڑی کے طور پر ابھی بہت کچھ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔”
یاد رہے کہ بابراعظم نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ “پاکستان کے لیے کھیلنا ہمیشہ میرے لیے سب سے بڑا اعزاز رہا ہے اور میں نے ہمیشہ ٹیم کی کامیابی کو ہر چیز سے بڑھ کر رکھا ہے۔ کپتانی چھوڑنے سے میں بطور کھلاڑی ٹیم کے لیے مزید بہتر کارکردگی دکھا سکوں گا اور میں اس راستے پر مکمل طور پر گامزن ہوں۔ ٹیم کی کامیابی سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہےمجھے گزشتہ پانچ سالوں میں پاکستان کی قیادت کرنے کا اعزاز حاصل ہوا، اور میں نے ہمیشہ بطور کپتان اور کھلاڑی اپنی بہترین کارکردگی دینے کی کوشش کی۔ اس مرحلے پر، میرا پختہ یقین ہے کہ میں اپنی بیٹنگ پر توجہ مرکوز کر کے ٹیم کے لیے بڑا کردار ادا کر سکتا ہوں۔ میں اپنی کپتانی کے دوران ساتھی کھلاڑیوں، کوچز اور پی سی بی کی مسلسل حمایت کا شکر گزار ہوں۔”
انہوں نے کہا کہ “اگرچہ پاکستان کی قیادت کرنا میرے لیے بہت بڑا اعزاز تھا، لیکن اب صحیح وقت ہے کہ اپنی مکمل توجہ بیٹنگ اور ٹیم کے مقاصد پر مرکوز کروں، خاص طور پر اس عبوری مرحلے کے دوران۔ ساتھ ہی نئے کپتان اور ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کی بھرپور حمایت کروں گا کیونکہ ہم ایک اہم سیزن کی تیاری کر رہے ہیں، جس میں اگلے سال اپنی سرزمین پر آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا دفاع بھی شامل ہے۔”