URDUINSIGHT.COM

سود سے پاک بینکاری: پاکستان میں مالیاتی شمولیت اور شفافیت کا راستہ

تحریر: عمران ایچ شیخ، ڈپٹی سی ای او، بینک اسلامی پاکستان

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایسے مالیاتی نظام کی طلب بڑھ رہی ہے جو اخلاقی اقدار کی عکاسی کرتا ہو۔ چونکہ زیادہ سے زیادہ لوگ روایتی بینکاری کے ماڈلز کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہیں اس لیے لوگوں کی بڑی تعداد ایسا متبادل بھی تلاش کر رہی ہے جو انصاف اور شمولیت کے اُصولوں سے مطابقت رکھتا ہو۔ سود پر مبنی نظام میں بلند شرحوں اور اکثر ایسی فیسوں کے ساتھ جن سے کلائنٹس لا علم رہتے ہیں، آبادی کا ایک اہم حصہ خود کو مالی طور پر پسماندہ محسوس کر رہا ہے۔ لہٰذا یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ سود سے پاک بینکاری کو شفافیت، اخلاقیات اور شفافیت پر مبنی حل کے طور پر تیزی سے تسلیم کیا جا رہا ہے۔

سود سے پاک بینکاری محض سود سے بچنے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ ایک از سر نواورجامع تصور ہے کہ فنانس کس طرح ہر ایک کے لیے زیادہ منصفانہ اور شمولیتی ہوسکتا ہے۔ سود سے پاک بینکاری کا نظام لازمی طور پر مشترکہ خطرات ، اثاثوں پر مبنی لین دین ، اور اخلاقی شراکت کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ روایتی بینکاری کے برعکس ، جو مقررہ شرح سود پر کام کرتی ہے اور جس کے اکثر معاملات میں افراد کےبجائے اداروں کے مفاد کو ترجیح دیتی ہے ، سود سے پاک بینکاری کے ماڈلز منافع کی تقسیم پر توجہ مرکوز کرتے ہیں ۔ یہ ماڈل اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اس میں شامل تمام فریقین کو منصفانہ فائدہ ہو، اور کنٹرول سے باہر سود کی ادائیگی کا بوجھ نہ ہو۔

یہ اخلاقی نقطہ نظر نہ صرف مسلم اکثریتی ممالک بلکہ عالمی سطح پر یورپ، برطانیہ اور یہاں تک کہ غیر مسلم برادریوں میں بھی توجہ حاصل کر رہا ہے۔ چونکہ دنیا آپس میں جڑی ہوئی ہے، لوگ تیزی سے فنانس کے ماڈلز کی جانب راغب ہو رہے ہیں جو منافع پر اخلاقیات کو ترجیح دیتے ہیں۔ سود سے پاک بینکاری کے اُصول اُن لوگوں کے لیے کشش رکھتے ہیں جو معاشی لین دین میں انصاف اور شفافیت کو اہمیت دیتے ہیں ، ایک زیادہ متوازن مالیاتی نظام پیش کرتے ہیں – ایک ایسا مالیاتی نظام جو افراد اور معاشرے کی فلاح و بہبود پر زیادہ توجہ دیتا ہے۔

نجی کالج واقعہ:مریم نواز بدحواسی میں کچھ بھی بول دیتی ہیں، بیرسٹر سیف

مزید برآں، سود سے پاک بینکاری نہ صرف اسلام بلکہ دیگر بڑے مذاہب کی تعلیمات سے بھی مطابقت رکھتی ہے۔ مثال کے طور پر عیسائیت اور یہودیت دونوں قرض دینے کے طریقوں میں شفافیت برتنے اور استحصال سے بچنے پر زور دیتے ہیں۔ اسلامی بینکاری کے اُصول وسیع تر آڈئینس کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں کیونکہ وہ احترام، ایمانداری اور انصاف پر مبنی ہیں – یعنی ایسی اقدار جو مذہبی حدود پر بھی سبقت لے جاتیں ہیں۔ خواہ وہ کسی بھی عقیدے سے تعلق رکھتے ہوں،یہ اخلاقی ستون تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں کیونکہ وہ مالی معاملات میں انصاف اور شمولیت کی عالمگیر خواہش کو پورا کرتے ہیں۔

پاکستان میں، سود سے پاک بینکاری میں شمولیت پر زور صرف رسائی کو بڑھانے سے کہیں زیادہ ہے- یہ ہر ایک کو مالی خدمات فراہم کرنے کے بارے میں ہے، خاص طور پر اُن لوگوں کو جو روایتی بینکاری ماڈلز کی خدمات سے محروم ہیں۔ چھوٹے کاروباری مالکان، کسان اور کم آمدنی والے خاندان اکثر بلند شرح سود اور قرض دینے کی سخت شرائط کی وجہ سے خود کو مالیاتی نظام سے باہر پاتے ہیں۔ ایسے افراد کو سود سے پاک بینکاری اُن مالی وسائل تک رسائی حاصل کرنے کا ذریعہ فراہم کرتی ہے جن کی انہیں ترقی کرنے، فروغ پانے اور معیشت میں حصہ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ شریعت سے مطابقت رکھنے والی مصنوعات، اگرچہ مذہبی اصولوں پر مبنی ہیں، لیکن یہ انصاف اور اخلاقیات کے نظام کو فروغ دیتی ہیں جو معاشرے کے تمام ارکان کو فائدہ پہنچاتی ہیں۔

بینک اسلامی جیسے ادارے ان مالیاتی خدمات کو زیادہ قابل رسائی اور جامع بنانے میں، خاص طور پر دور دراز علاقوں یا پسماندہ شعبوں کے لیے،سب سے آگے ہیں۔

بینک اسلامی ایسی مصنوعات تیار کرکے مالیاتی شمولیت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جو وسیع تر آبادی کی ضرورت کو پورا کرتی ہیں اور اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ اخلاقی بینکاری ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی پہنچ میں ہو۔

عالمی سطح پر ، اس تحریک کو اکثر ”اخلاقی بینکاری“ کہا جاتا ہے اور یہ شفافیت ، احتساب اور معاشرتی اثرات پر زیادہ زور دیتا ہے۔ دنیا بھر میں صارفین تیزی سے اس کردار سے آگاہ ہو رہے ہیں جو مالیاتی ادارے معاشروں کی تشکیل میں ادا کرتے ہیں، اور اپنے بینکوں سے مزید مطالبہ کر رہے ہیں۔ پاکستان میں یہ تبدیلی افراد کو بااختیار بنانے، مالیاتی خواندگی کو فروغ دینے اور پائیدار ترقی میں اضافہ کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مالیاتی منظر نامے کو نئی شکل دینے میں مدد دے رہی ہے۔

اس کے قلب میں، سود سے پاک بینکاری شمولیت اور ایک مالیاتی نظام کی تعمیر کے بارے میں ہے جو ہر ایک کے لیے کام کرتا ہے۔ اسلامی بینکاری کے اصول صرف مسلمانوں کے لیے مخصوص نہیں ہیں بلکہ اُن کی بنیاد اخلاقی اقدار پر ہے جو تمام عقائد اور ثقافتوں میں گونجتی ہیں۔ یہ جامع نقطہ نظر صرف ایک رجحان نہیں ہے۔ یہ مالیات کے مستقبل کی نمائندگی کرتا ہے ، جہاں انصاف ، دیانت داری اور انسانی وقار کا احترام سب سے اہم ہے۔

جیسا کہ اخلاقی بینکاری کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے، بینک اسلامی جیسے ادارے ایسا نظام تشکیل دے کر ان کی رہنمائی کر رہے ہیں جو منافع پر لوگوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ شفافیت، سماجی ذمہ داری اور مالی شمولیت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، سود سے پاک بینکاری ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کا موقع فراہم کرتی ہے جہاں کامیابی کا اشتراک کیا جاتا ہے، اور ہر شخص ترقی کرسکتا ہے۔

انشاء اللہ یہ پاکستان کے مالیاتی منظر نامے کو بہتر بنانے کے وسیع تر سفر کا آغاز ہے۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

Facebook
Telegram
WhatsApp
Print

URDUINSIGHT.COM

خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔