غزہ )اسرائیلی فوج کے زیر محاصرہ شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر منیر البرش جو اس وقت شمالی غزہ میں موجود ہیں کا کہنا ہے کہ ہماری آنکھوں کے سامنے کئی زخمی شہید ہوگئے اور ہم ان کے لیے کچھ بھی نہ کرسکے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں کفن ختم ہوچکے ہیں اور ہم نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں موجود کپڑے عطیہ کریں۔عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی حکام اور سول سروسز کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے حملوں میں شہید ہونے والے درجنوں افراد کی لاشیں سڑکوں پر بکھری ہوئی ہیں یا عمارتوں کے ملبے میں دبی ہوئی ہیں تاہم مسلسل بمباری کے باعث ان تک پہنچنا مشکل ہورہا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج شمالی غزہ میں 18 روز سے جاری محاصرے کے دوران 640 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہے۔
اس حوالے سے گزشتہ روز فلسطینی اتھارٹی کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پوری دنیا کے سامنے شمالی غزہ میں نسل کشی جاری ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ قابض اسرائیلی فوج شمالی غزہ کے رہائشیوں کو بمباری کے دوران نقل مکانی کرنے یا موت کو گلے لگانے پر مجبور کررہی ہے اور عالمی برادری کی خاموشی نے اسرائیل کو اس قتل عام کو جاری رکھنے کا حوصلہ دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق شمالی غزہ سے بے گھر ہونے والی فلسطینی خواتین کا بتانا ہے کہ اسرائیلی فوج چیک پوائنٹس پر درجنوں مردوں کو علیحدہ کر کے گرفتار کر رہی ہے۔
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اکتوبر 2023 سے اب تک 42 ہزار 600 سے زائد افراد، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، شہید ہو چکے ہیں جبکہ99 ہزار 800 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔