URDUINSIGHT.COM

’نواز شریف دل برداشتہ کیوں ہیں؟‘ وجاہت مسعود نے پردہ اٹھا دیا

لاہور، اسلام آباد (ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے بھائی وزیراعظم پاکستان اور صاحبزادی پنجاب کی وزیراعلیٰ ہیں لیکن خود نوازشریف بادی النظر میں عملی سیاست و اقدامات سے باہر بیٹھے ہیں، پھر لوگ یہ بھی پوچھتے ہیں کہ وہ نالاں یا دلبرداشتہ کیوں ہیں؟ اس سلسلے میں صحافی وجاہت مسعود نے اس موضو ع پر روشنی ڈالی ہے ۔

وجاہت مسعود نے جنگ میڈیا گروپ کے لیے اپنے بلاگ میں لکھا کہ ’’ ہماری تاریخ دیکھئے۔ لیاقت علی خان کو راولپنڈی میں قتل کیا گیا تو وہ 56 برس کے تھے۔ ایوب خان نے سہروردی کو سیاست سے بے دخل کیا تو وہ 66 برس کے تھے۔ بھٹو صاحب کا عدالتی قتل ہوا تو ان کی عمر 51 برس تھی۔ بینظیر کو شہید کیا گیا تو وہ 54 برس کی تھیں۔ 28 جولائی 2017ء کو ’پراجیکٹ عمران‘ مکمل کرنے کے لئے نواز شریف نااہل قرار پائے تو وہ 68 برس کے تھے۔ ہم نے اس ملک میں سیاست کے پودے کو تدبر کا تناور شجر بننے کا موقع ہی نہیں دیا۔

اکتوبر 2023ء میں نواز شریف وطن لوٹے تو ان کی عمر 73 برس ہو چکی تھی۔ اب صحت کا وہ عالم تھا اور نہ جسمانی توانائی وہ رہی۔ معزولی، جلاوطنی اور قید کے مختلف مرحلوں میں ان کی سیاست کے چوبیس برس ضائع ہو گئے۔ عشروں کی محنت سے سیاسی شعور سے محروم رکھے گئے عوام کو تاثر دیا گیا کہ نواز شریف گٹھ جوڑ کر کے وزیراعظم بننے آرہے ہیں۔ فروری 2024ء کے انتخابات جمہوری سیاست کا شفاف چشمہ نہیں، سازش اور معاشی بحران کی گدلی بدرو تھے۔

کیا مانسہرہ میں نواز شریف اور پنجاب میں ان کے قریبی رفقا رانا ثنا اللہ، سعد رفیق اور جاوید لطیف وغیرہ کی انتخابی شکست محض اتفاق تھا۔ اپریل 2022ء سے 9 مئی 2023ء تک کی سیاسی کشمکش محض ایک حادثہ تھی؟ پاکستان کا سیاست دان 1973ء کا دستور مرتب کرتا ہے تو ہم 1985ء کی آٹھویں ترمیم کا جال بچھاتے ہیں۔ چودہ برس کی محنت سے گاڑی سیدھے راستے پر مڑتی ہے تو 2003ء کی سترہویں آئینی ترمیم مسلط کی جاتی ہے۔ فروری 1999ء میں بھارتی وزیراعظم لاہور میں کھڑے ہو کر پاکستان تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہیں تو کارگل ہو جاتا ہے۔

 سیاست دان میثاق جمہوریت کرتے ہیں تو محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کیا جاتا ہے۔ اٹھارہویں آئینی ترمیم لاتے ہیں تو میموگیٹ کا ہانکا کیا جاتا ہے۔ 21 اکتوبر 2024ء کو منظور ہونے والی آئینی ترمیم 1996ء کے الجہاد ٹرسٹ فیصلے اور 2011ء کی 19ویں آئینی ترمیم کا جمہوری جواب ہے۔ ہیولوں کی سیاست میں تقرری، توسیع اور میعاد کے معاملات برسوں کے لیے قوم کی معیشت اور تمدنی ترقی کا راستہ کھوٹا کرتے ہیں اور ہم ایسے معصوم ہیں کہ طنزیہ مسکراہٹ سے پوچھتے ہیں، ’نواز شریف دل برداشتہ کیوں ہیں؟‘‘

Facebook
Telegram
WhatsApp
Print

URDUINSIGHT.COM

خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔