حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ کا اصل نام بلال بن رباح تھا اور وہ حبشہ (آج کا ایتھوپیا) سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ غلام تھے اور مکہ میں ایک رئیس، امیہ بن خلف، کے غلام تھے۔ حضرت بلال کی ابتدائی زندگی غلامی کی سختیوں میں گزری، اور ان پر طرح طرح کے مظالم ڈھائے جاتے تھے۔
حضرت بلال کو اسلام کی دعوت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ابتدائی تبلیغ کے دوران ملی۔ ان کے دل میں اسلام کی سچائی نے گھر کیا، اور انہوں نے دین حق کو قبول کر لیا۔ اس وقت اسلام قبول کرنا ایک بہت بڑا فیصلہ تھا کیونکہ مکہ میں مسلمانوں پر شدید ظلم و ستم کیا جاتا تھا۔ حضرت بلال کے ایمان لانے کی خبر جب ان کے مالک امیہ بن خلف کو ملی تو اس نے حضرت بلال کو سخت سزائیں دیں اور انہیں بار بار مجبور کیا کہ وہ اسلام کو چھوڑ دیں۔
روایات کے مطابق، حضرت بلال کو تپتی ہوئی ریت پر لٹا دیا جاتا تھا اور ان کے سینے پر بھاری پتھر رکھ دیا جاتا تھا تاکہ وہ اپنی بات سے پھر جائیں، مگر وہ ہر اذیت میں بھی “اَحد، اَحد” (اللہ ایک ہے، اللہ ایک ہے) کہتے رہے۔ ان کی ثابت قدمی اور اللہ پر یقین نے انہیں عظیم مرتبے تک پہنچایا۔ ان کی آزادی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے خرید کر دی، اور انہیں آزاد کر دیا۔
حضرت بلال حبشی اسلام کے پہلے مؤذن بنے اور اسلام میں ان کا مرتبہ انتہائی بلند ہے۔